"آصف منیر کی مدت ملازمت میں توسیع؟ تازہ صورتحال سامنے آگئی!
پارلیمان نے نومبر 2024 میں فوجی سربراہان کی میعاد تین سال سے پانچ سال تک بڑھانے والا قانون منظور کیا ہے۔
حکومت کا موقف یہ ہے کہ آصف منیر کی میعاد نومبر 2027 تک ہے، اور اس وقت اس کی مزید توسیع کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فوجی سربراہ خود چاہ رہے ہیں کہ ان کی میعاد 2030 تک ہو جائے، یعنی مزید پانچ سال اضافی۔
لہٰذا فی الحال یہ کہنا درست ہے کہ رسمی طور پر توسیع منظور نہیں ہوئی بلکہ قانونی میعاد میعادِ کار کے تحت پانچ سال طے کی گئی ہے، یعنی جلد بازی میں مزید توسیع کا فیصلہ نہیں ہوا۔
موجودہ صورتحال کیا ہے؟
حکومت کہہ رہی ہے کہ اس وقت کوئی نئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوئی — یعنی میعاد 2027 کے بعد دوبارہ غور ہو سکتا ہے۔
فوجی حلقوں میں مباحثے جاری ہیں کہ یہ معاملہ صرف میعاد کا نہیں بلکہ فوج اور سول حکومت کے مابین طویل المدتی طاقت کے توازن کا حصہ ہے۔
اس دوران فوجی حلقوں میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں — اہم پوسٹوں پر تقرریاں اور اساسی حکمتِ عملی کا حصہ بن رہی ہیں۔
امریکہ کی حکمتِ عملی اور ردعمل
امریکہ نے واضح کیا ہے کہ اس کا تعلق نہ صرف آصف منیر سے ہے بلکہ دونوں ممالک یعنی پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات اہم ہیں۔
امریکی ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ “ہم دونوں ممالک کے ساتھ مصروف ہیں اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ بھارت کے ساتھ ہمارا تعلق کمزور ہوا ہے”۔
امریکی اور پاکستانی فوجی و سکیورٹی روابط میں اضافے کی خبریں ہیں، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف تعاون کے حوالے سے۔
تاہم، امریکہ کے اندر بھی کچھ حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جنہوں نے فوجی سربراہ کے بیانات پر ردعمل دیا۔ مثال کے طور پر، ایک سابق امریکی عہدے دار نے آصف منیر کو “سوٹ میں اسامہ بن لادن” قرار دیا ہے۔
فوجی اور سول حکومت کے بیچ اس معاملے پر تناؤ موجود ہے، جو طویل المدتی فوج-سول تعلقات کا حصہ بھی ہے۔
امریکہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دی ہے، مگر یہ کسی بھی صورت بھارت کے تعلقات کی قیمت پر نہیں جانا چاہتا۔
امریکہ کے اندر اور خطے میں پاکستان کی فوجی حکمتِ عملی اور سربراہ کے بیانات پر تشویش بھی پائی جا رہی ہے۔



Comments
Post a Comment