جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے

 دبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش: جسم فروشی کے لیے لڑکیاں اسمگل کرنے والا گروہ ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار



ایک بڑی کارروائی میں، کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایف آئی اے (FIA) امیگریشن یونٹ نے انسانی اسمگلنگ کے ایک ہائی پروفائل گروہ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ گروہ لڑکیوں کو دبئی میں پرکشش ملازمتوں کا جھانسہ دے کر اسمگل کرتا تھا، جہاں انہیں زبردستی جسم فروشی کے دھندے میں دھکیل دیا جاتا تھا۔بئی اسمگلنگ کا بھیانک خواب: ایک بہادر خاتون نے گروہ کو کیسے بے نقاب کیا؟

یہ کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب ایف آئی اے حکام نے کراچی ایئرپورٹ پر سائرہ (فرضی نام) نامی ایک نوجوان خاتون کو روکا۔ اسکریننگ کے عمل کے دوران، سائرہ نے اس ہولناک اسکیم کی تفصیلات بتائیں جس میں اسے متحدہ عرب امارات (UAE) میں ہوٹل کی نوکری کا وعدہ کیا گیا تھا۔خاتون کی نشاندہی اور بیان کی بنیاد پر، ایف آئی اے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم شاہزیب کو گرفتار کر لیا۔ تحقیقات سے ایک ایسے خطرناک نیٹ ورک کا انکشاف ہوا جہاں مقامی ایجنٹ بین الاقوامی اسمگلروں کے ساتھ مل کر مجبور خواتین کا استحصال کرتے تھے۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اسمگلر سیکیورٹی سے بچنے اور متاثرہ افراد کو پھنسانے کے لیے انتہائی منظم طریقہ کار استعمال کرتے تھے:


ملازمت کا جھانسہ: لڑکیوں سے دبئی کے ہوٹلنگ سیکٹر میں باعزت ملازمتوں کا وعدہ کیا جاتا تھا۔

مالی معاونت: ملزم شاہزیب کو ندیم نامی ایک بدنام زمانہ انسانی اسمگلر سے فنڈز موصول ہوئے تاکہ سائرہ کے وزٹ ویزا، ہوائی ٹکٹ اور ضروری "شو منی” (Show Money) کا بندوبست کیا جا سکے۔

ایئرپورٹ پر ملی بھگت: مجموعی طور پر 4 لاکھ 20 ہزار روپے کے بجٹ میں سے، شاہزیب نے مبینہ طور پر اسلم نامی ایجنٹ کو 40,000 روپے ادا کیے تاکہ ایئرپورٹ پر "کلیئرنس” میں آسانی ہو۔

واٹس ایپ ثبوت: شاہزیب اور سائرہ کے فونز کے فارنزک تجزیے سے جسم فروشی کے ریکیٹ کے دیگر ارکان کے ساتھ مجرمانہ واٹس ایپ چیٹس سامنے آئیں، جس سے اس سفر کے اصل ارادوں کی تصدیق ہوئی۔


Comments